سحر جیتے گی یا شام غریباں دیکھتے رہنا
یہ سر جھکتے ہیں یا دیوار زنداں دیکھتے رہنا
ہر اک اہل لہو نے بازی ایماں لگا دی ہے
جو اب کی بار ہو گا وہ چراغاں دیکھتے رہنا
ادھر سے مدعی گزریں گے ایقان شریعت کے
نظر آجائے شاید کوئی انساں دیکھتے رہنا
دبا رکھو یہ لہریں ایک دن آہستہ آہستہ
یہی بن جائیں گی تمہید طوفاں دیکھتے رہنا