دیکھ کر در پردہ گرم دامن افشانی مجھے
Poet: مرزا غالب By: Adnan, Rawalpindiدیکھ کر در پردہ گرم دامن افشانی مجھے
کر گئی وابستۂ تن میری عریانی مجھے
بن گیا ہیں تیغ نگاہ یار کا سنگ فساں
مرحبا میں کیا مبارک ہے گراں جانی مجھے
کیوں نہ ہو بے التفاتی اس کی خاطر جمع ہے
جانتا ہے محو پرسش ہاۓ پنہانی مجھے
میرے غم خانے کی قسمت جب رقم ہونے لگی
لکھ دیا منجملۂ اسباب ویرانی مجھے
بد گماں ہوتا ہے وہ کافر نہ ہوتا کاش کے
اس قدر ذوق نوائے مرغ بستانی مجھے
وائے واں بھی شور محشر نے نہ دم لینے دیا
لے گیا تھا گور میں ذوق تن آسانی مجھے
وعدہ آنے کا وفا کیجے یہ کیا انداز ہے
تم نے کیوں سونپی ہے میرے گھر کی دربانی مجھے
ہاں نشاط آمد فصل بہاری واہ واہ
پھر ہوا ہے تازہ سودائے غزل خوانی مجھے
دی مرے بھائی کو حق نے از سر نو زندگی
میرزا یوسف ہے غالبؔ یوسف ثانی مجھے
More Mirza Ghalib Poetry






