حسینؓ صبر و تحمل کا استعارا ہے
حسینؓ عزم و شجاعت کا ایک منارا ہے
علیؓ کا لعل و لختِ جگر ہے زہراؓ کا
حسینؓ چرخِ رسالت کا اک ستارا ہے
حسینؓ حکمت و دانش کا ہے سمندر بھی
حقیقتوں کا وہی آخری کنارا ہے
ذرا سی آنچ بھی ناناؐ کے دین پر آئے
یہ بات محسنِؓ دیں کو کہاں گوارا ہے
عدو بھی جنگ کے میداں میں سوچتے ہوں گے
وہ برق ہے کہ تجلی ہے یا شرارہ ہے
حسینؓ ظلمتِ شب میں ہے اک مہَ کامل
اسیؓ کے خوں سے تو روشن جہان سارا ہے
حسینؓ ظلم و ستم کے خلاف اِک شمشیر
ہر ایک دور میں مظلوم کا سہارا ہے