خواہش
بہت سی بیویاں ہوں اور ہر بیوی پہ دم نکلے
بہت نکلے مرے ارمان لیکن پھر بھی کم نکلے
تمہی بتلاؤ اس شہر خرابی میں رہیں کیسے
کلاشنکوف جامے سے تو پاجامے سے بم نکلے
ڈر کس سے ہے؟
بٹوہ کس کا ہے‘ رقم کس کی ہے‘ گھر کس کا ہے
دست و پا کس کے ہیں‘ یہ قلب و جگر کس کا ہے
تیل ہو‘ بجلی ہو‘ چینی ہو‘ کرائے ہوں کہ گیس
دام پر دام بڑھاؤ ‘ تمہیں ڈر کس کا ہے