یہی ہے درس کربلا کا یہی پیغام شہادت ہے
باطل سے ٹکراجانا حج سے بڑی سعادت ہے
بعد ا ز خالق کائنات بلندترہے مقامِ مصطفی
ایک ہے رضا دونوں کی ایک ہی اطاعت ہے
نانا اللہ کا نبی ہے ماں بھی ہے بتول
ابنِ حیدر کے بابا کی کعبہ میں ولادت ہے
پیش ہو کر حسین کے سامنے حرنے کہا
اپنے کیے ہوئے پر مجھے اب بڑی ندامت ہے
آتے ہیں ہمارے پاس ہی بھولے ہوئے بھٹکے ہوئے
آنے والوں کو معاف کر دینا ہماری روایت ہے
ابنِ علی نے کہا یزیدیوں سے آنکھیں کھولودیکھو
کون ہوں میں پہچانو کس سے میری قرابت ہے
دیکھا صرف ایک بار یہ منظر چشمِ فلک نے
سر ہے چاہے نیزے پر زبان پہ تلاوت ہے
جانا چاہیں جو چلے جائیں یہاں سے اندھیرے میں
میری طرف سے آپ سب کو عام اجازت ہے
میرے خون کے پیاسے ہیں میری ہی جان کے
دشمنی ہے ان کی میرے ساتھ ہی عداوت ہے
نہیں جائیں گے چھوڑکر ہم تمہیں سب بولے
دونوں جہاں میں تمہارے ساتھ ہماری اب رفاقت ہے
حبِ اہلبیت سرمایہ ہے صدیقؔ ہمارا فخر اسی پر
یہی نسخہ ہمارے پاس ذریعہ نجات برائے قیامت ہے