رات اپنی بھی مدینے میں بسر ہوجائے
ہجر کی رات کٹے اور سحر ہو جائے
دیکھنے جاؤں مدینے میں نبی کا روضہ
خیال آقا کا رہے اور سفر ہو جائے
مانگتا ہوں میں یہی روز دعا ہی رب سے
میں مدینے میں رہوں طیبہ گھر ہوجائے
میرے آقا نہ ہی محتاج کسی کا کرنا
مبتلا کرب میں ہوں ایک نظر ہو جائے
دیکھتا روز میں دربار کو آتے جاتے
کاش سکونت مری طیبہ میں اگر ہوجائے
دل میں آقا کی محبت ہی رہے ہر لمحے
سلسلہ پیار محبت کا ادھر ہو جائے
نعت آقا کی میں شہزاد پڑھوں گا جا کر
حاضری میری مدینے میں اگر ہو جائے