رات میں اس کشمکش میں ایک پل سویا نہیں

Poet: امجد اسلام امجد By: Faizan, Lahore
Har Shai Musafir Har Cheez Raahi

رات میں اس کشمکش میں ایک پل سویا نہیں
کل میں جب جانے لگا تو اس نے کیوں روکا نہیں

یوں اگر سوچوں تو اک اک نقش ہے سینے پہ نقش
ہائے وہ چہرہ کہ پھر بھی آنکھ میں بنتا نہیں

کیوں اڑاتی پھر رہی ہے در بدر مجھ کو ہوا
میں اگر اک شاخ سے ٹوٹا ہوا پتا نہیں

آج تنہا ہوں تو کتنا اجنبی ماحول ہے
ایک بھی رستے نے تیرے شہر میں روکا نہیں

حرف برگ خشک بن کر ٹوٹتے گرتے رہے
غنچۂ عرض تمنا ہونٹ پر پھوٹا نہیں

درد کا رستہ ہے یا ہے ساعت روز حساب
سیکڑوں لوگوں کو روکا ایک بھی ٹھہرا نہیں

شبنمی آنکھوں کے جگنو کانپتے ہونٹوں کے پھول
ایک لمحہ تھا جو امجدؔ آج تک گزرا نہیں

Rate it:
Views: 1460
22 Jun, 2021
More Amjad Islam Amjad Poetry