رات میری اک سہیلی
میری طرح وہ اک پہیلی
ہم دونوں جگنوؤں کے تعاقب میں دیوانہ وار دوڑتیں
پھر تهک کر شبنم زدہ گهاس پر گر پڑتیں
آسمان کے ستارے گنتیں
چاند سے آنکھ مچولی کهیلتیں
صبح کاذب کے دهندلکے میں
اک دوسرے کو گلے لگا کر وداع کرتیں
پهر ملنے کے وعدے پر
ہم دونوں اک دوجے سے جدا ہوتیں
رات میری اک سہیلی