Add Poetry

رب کے فرماں کے آگے مفتی کیا ہے

Poet: purki By: m.hassan, karachi

اپنی جوانی کھو دیا ہم نے
اب زندگی میں باقی بچا کیا ہے

ریٹائر ہو جائنگے یونہی ہم بھی
اب پروموشن میں رکھا کیا ہے

عزت سے بقیہ دن بھی پورے ہوجائے
چاپلوسی میں اب رکھا کیا ہے

ان سے انصاف کی توقع کیا رکھنا
نفسا نفسی کے دور میں ہمارا کیا ہے

اک عمر بغیر پروموشن کے گزاردی
اب جاتے دم اس میں رکھا کیا ہے

عمر بھر ہم اپنی خودی کو بلند کرتے رہے
خود اگر بلند نہ ہوئے تو اس میں چارہ کیا ہے

عمر یونہی گزار لیا تم نے
اب بڈھاپے میں تڑپنا کیا ہے

ان سے وفا کی امید کیا رکھنا
جو نہیں جانتے وفا کیا ہے

کروں شکوہ بڑوں سے یا اپنی قسمت سے
ہم نہیں جانتے کہ حقیقت کیا ہے

پوچھ لو ان بڑوں سے تم
ان غریبوں سے دشمنی کیا ہے

سارے عہدوں نے دفن ہونا ہے
چند سانسوں کی دنیا میں رکھا کیا ہے

وہاں منکر نکیر کبھی نہ پوچھے گا
مرنے والے تیرا مرتبہ کیا ہے

کچھ دنوں کی بات ہے انہیں خوش ہو لینے دو
پھر خداوند خود پوچھے گا کہ تم نے ان کے ساتھ کیا کیا ہے

ہر اوپر والے سے اللہ پوچھ بیٹھے گا
تم نے اپنے ماتحتوں کے ساتھ کیا کیا ہے

چھوڑدی ہم نے ہر معاملہ رحمان کے کورٹ میں
دنیا کےعدالتوں سے ہمیں لینا کیا ہے

ایسوں ویسوں کو تم نے بٹھا دیا سر پر
چمچہ گیری کے سوا انکو آتا کیا ہے

اک طرف ہزاروں میں تو اک طرف لاکھوں میں
اگر یہی انصاف ہے تو نا انصافی کیا ہے

یا الہی تیرے نام پہ بننے والے اس دیس میں
تیرے غریب اور مظلوم بندوں کی اوقات کیا ہے

غنڈے بدمعاش،چور ڈاکو مل گئے ہیں آپس میں
تیرے شریف بندوں کی اب عزت کیا ہے

سیاست پہ وڈیروں،چوہدریوں،سرداروں اور خانوں کا ہے قبضہ
لوگ پوچھتے ہیں مجھ سے تیرے ملک کی جمہوریت کیا ہے

دین اسلام کو کردیا سلامت سے خالی
ایسے مفتیوں کے لئے اسلام کا فتوی کیا ہے

دین کی شکل ہی بگاڑدی ملاؤں نے
ایسے بے دین ملاؤں کی سزا کیا ہے

اللہ کی کتاب کے واضح فرماں کو یہ مانتے نہیں
تم ہی بتاؤ ان سے بڑھ کر کافر کیا ہے

وعتصمو بحبل اللہ جمیعاولا تفرقو کہکر
رب کے اس فرماں کے آگے مفتی کیا ہے

 

Rate it:
Views: 316
01 May, 2012
More Political Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets