رحمتِ صلی علٰی کی پیروی بن جائیے
دوسرا اچھا نہیں تو آپ ہی بن جائیے
لُوٹیے کچھ اس طرح سے راحتِ قلبِ مُنیبؔ
پہلے بنیے جزوِ ہستی، پھر کمی بن جائیے
رفتہ رفتہ جنگلوں میں ہو گئی ضرب المثل
قتلِ ناحق سر میں ہو تو آدمی بن جائیے
آشنائی ہے سراسر اور سراسر دردِ سر
اِس جہانِ بے وفا میں اجنبی بن جائیے
بانٹیے گَر علم، برسیں ابرِ رحمت کی طرح
سیکھنے کی بات ہو تو تشنگی بن جائیے
سرِ عالم رازِ ہستی قلبِ مضطر میں نہاں
آگ سی اندر جلا کر آگہی بن جائیے
کیجئیگا کب تلک یُوں شکوہِ ظلمت مُنیبؔ
خود سَحَر تازہ کی پہلی روشنی بن جائیے
- اِبنِ مُنیبؔ
(جناب سلیم احمد کی زمین میں)