چھوڑ جاتے ہیں سبھی راہ میں تنہا یارو
رسمِ اُلفت میں کہاں رسمِ وفا ہوتی ہے
تم جو کہتے ہو "کٹی عمر" ، سُنو نادانو
یار سے دُور جو کٹتی ہے "سزا" ہوتی ہے
اِس میں الفاظ نہ سجدے، کہ نمازِ اُلفت
گرمیء شوق میں اشکوں سے ادا ہوتی ہے
بیٹھ کر باغ میں طائف کے، وہ رحمت والاﷺ
دے گیا درس ہمیں، ایسے دُعا ہوتی ہے
ماں کی خدمت میں نہ تقصیر گوارا صاحِب
رُوٹھ جاتا ہے خدا، یہ جو خفا ہوتی ہے