رفاقت نہ سہی رقابت ہی رکھتا ہے
وہ مجھ سے تعلق تو کوئی رکھتا ہے
سنا ہے وہ بھی قائل ہے محبت کا
یعنی کہ جذبات وہ بھی رکھتا ہے
اسکی آنکھوں میں سجی رہتی ہے اک غزل
نجانے غزل وہ کیوں ان کہی رکھتا ہے
حسیں بھی، نازنیں بھی اور مزاج بھی نازک
عادتیں بھی وہ بے وفا سی رکھتا ہے