رنگوں میں وہ رنگ انوکھا مجھ پر بھی چڑھا دے
عشق نبی بس عشق نبی روح میں تو بسا دے
تیرے آگے ہاتھ ہیں پھیلے، تیرے آگے عرضی ہے
عشق کے جام بھر بھر کر میرے آقا تو پلا دے
میری اندھی آنکھوں کو وہ چشم بینا دے دے
دل کی دنیا روشن کر دے سوز بلال تھما دے
تیرے در سے بھر بھر کر رحمت بانٹی جاتی ہے
عاجز ہے یہ بندی تیری نظر کرم سدا دے
تیرے در پر بیٹھی ہوں جاؤں تو جاؤں کہاں مولا
عرضی سن لے میری مولا اپنی بندی بنا دے