رنگ لائیں گے مرے دیدۂ نم عید کے دن
خوں رلائیں گے تجھے بھی یہ صنم عید کے دن
تیری فرقت میں صنم تیری قسم عید کے دن
کچھ رلائے گا مجھے بھی ترا غم عید کے دن
دل کی دنیا میں مسرت کی بہاریں آئیں
گھر میں رکھ دیں جو مرے آپ قدم عید کے دن
حسن اور عشق کی تکرار حباب دریا
برہمی چھوڑ کے ہو جائیں بہم عید کے دن
اب کے بچوں کے کھلونے ہیں نہ جھولے میلہ
دامن دل ہوا جاتا ہے یوں نم عید کے دن
پاس جس کے نہیں دنیا کی کوئی چیز اے شادؔ
اس کی آہوں کا خدا رکھے بھرم عید کے دن