روح پر ان کی بار گراں جن کا آج تن آسان
عمل پاکیزگی طہارت دکھائے مقام عرفان
بیشک تیرا وعدہ ہے سچا اور فیصلہ اٹل
کھلے نہ جن کی گرہ عقل ان پر بھی ہو مہربان
نہیں چاہیے چمن کو دیدہ ور ہونے میں سال وسال
عمل با وصف میں گر ہو روح ایمان
دکھنے میں ہیں کچھ ہوتے ہیں کچھ
راز رہے تو رضا ظاہر ہو تو فرمان
لکھ دیا جو زرہ رزق تقدیر ہے
وگرنہ تو تھا ان کو کھلا دستر خوان
نا فرمانی کا نہیں ہے کوئی صلہ رحمی
نیا جہاں بسا دیا کاشانہ تھا جن کا آسمان
تیری رضا نہ ہوتی میرا عمل بھی نہ ہوتا
ایک توُ ہی تو ہے فرقان عظیم الشان