روز تیری مان کر کب تک ٹھہر جائیں گے ہم
ایک دن تو چھوڑ کر تیرا نگر جائیں گے ہم
گردشِ ایام دوری تو بڑھائے گی مگر
ایسا تھوڑی ہے محبت سے مکر جائیں گے ہم
جب یہاں پہلی دفعہ ہم آئے تھے لگتا نا تھا
اس گھنے جنگل کو بھی آباد کر جائیں گے ہم
رزق کی خاطر یہاں پر رات دن اِک ہو گئے
کب ہمیں چھٹی ملے گی اور گھر جائیں گے ہم
اُس کا دل تو خالی کرنا ہے ہمیں اک دن مگر
زندگی بھر کے لیے وہ آنکھ بھر جائیں گے ہم
تنکا تنکا جوڑ کر یہ گھونسلہ بن جائے گا
رفتہ رفتہ آپ کے دل میں اُتر جائیں گے ہم
ہم سے بڑھ کر اُس کو اپنے دوستوں سے پیار ہے
اور اِک دن دیکھنا اِس دُکھ سے مر جائیں گے ہم