رُوئے زیبا کو میں مَہْتاب بنا سکتا ہوں
چُوم کر میں تُجھے نایاب بنا سکتا ہوں
نافِ شَب میں کوئی گِرْداب بنا سکتا ہوں
تیری تَصْوِیر سرِ آب بنا سکتا ہوں
اے پَری وَش ترے اَبْرُو کا اشارہ پاکر
شَش جِہَت کھینچ کے مِحْراب بنا سکتا ہوں
سازِ دل چھیڑنے آئے ہو اگر جانِ جہاں
موئے مژگاں کو میں مضراب بنا سکتا ہوں
حور و غِلْماں کو فقط خوشہِ گندم دے کر
تیری جنت کو میں پنجاب بناسکتا ہوں