رہبر ہی بن گئے ہیں راہزن
یہ وقت بھی آخر ہم کو دیکھنا تھا
جڑیں مضبوط جن کو تھیں کرنی
جس نے تنور درخت بنانا تھا
وہی دیمک کی طرح چاٹ رہے
یہ وقت بھی آخر ہم کو دیکھنا تھا
جس پہ عوام نے عتماد کیا
جس کو عوام نے اختیار دیا
باری باری وہ اس کو لُوٹ رہے
یہ وقت بھی آخر ہم کو دیکھنا تھا
جھُوٹے مکار ہیں اتنے لُٹیرے
اتنے تیرے اور اتنے یہ میرے
پردہ مکاریوں پہ ڈالتے ہیں
یہ وقت بھی آخر ہم کو دیکھنا تھا
عوام کی بے بسی یا بے حسی ہے
لگام چند جاہلوں میں جاپھنسی ہے
اللہ بچائے اب اِن غاصبوں سے
یہ وقت بھی آخر ہم کو دیکھنا تھا
تن تنہا وہ لڑتا ہے سب سے
سُنتا کسی کی نہیں، ڈرتا ہے رب سے
سُنہری خواب وہ دیکھا گیا ہے
یہ وقت کب آئیگا ہم کو دیکھنا ہے