جو دوست تھے دنیا کو میرے شعر سنانے والے
آج وہی ہیں میری آواز کو دبانے والے
تیری دوستی سے بہت کچھ سیکھا ہم نے
اب ہم نہیں تیری میٹھی باتوں میں آنے والے
جب کسی سے بھی تیرے مراسم نہ تھے
ہم لوگ تھے تیری سونی محفلوں کو سجانے والے
تم اس سچ کو کبھی جھٹلا نہیں سکتے
ہم ہی ہیں تجھے بلندیوں پہ پہنچانے والے
اب فون کر کے مناتے رہو تمام عمر
تیری محفل میں پلٹ کے نہیں آنے والے
اب تجھے اصغر جیسے لوگوں سے کیا غرض
تجھے مل گئے ہیں بہت نئے چاہنے والے