Add Poetry

زخم اب تک وہی سینے میں لیے پھرتا ہوں

Poet: Imran Aami By: saad, khi
Zakham Ab Tak Wohi Seenay Mein Liye Phirta Hon

زخم اب تک وہی سینے میں لیے پھرتا ہوں
کوفے والوں کو مدینے میں لیے پھرتا ہوں

جانے کب کس کی ضرورت مجھے پڑ جائے کہاں
آگ اور خاک سفینے میں لیے پھرتا ہوں

ریت کی طرح پھسلتے ہیں مری آنکھوں سے
خواب ایسے بھی خزینے میں لیے پھرتا ہوں

ایک ناکام محبت مرا سرمایہ ہے
اور کیا خاک دفینے میں لیے پھرتا ہوں

دل پہ لکھا ہے کسی اور پری زاد کا نام
نقش اک اور نگینے میں لیے پھرتا ہوں

اس لیے سب سے الگ ہے مری خوشبو عامیؔ
مشک مزدور پسینے میں لیے پھرتا ہوں

Rate it:
Views: 1637
17 Feb, 2020
More Imran Aami Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets