اشفاق وہ ہر روز بام پہ آنے لگا
وقت یہ کو ن سا حادثہ دکھانے لگا
ذہن میں عمر رفتہ کی ےاد آنے لگی
دل پھر سے اسی کوچے میں جانے لگا
عشق میں سب کچھ بھول گئے، کہ اب
ہمارا پتہ ہم سے ہی پوچھا جانے لگا
اپنے لئے ایک ہی بہت تھا کہ اب
غم عشق پہ غم روز گار چھانے لگا
اس عشق میں جو بیتی ہم پہ
سن کر وقت بھی آنسو بہانے لگا
لُٹ نہ جائے کہیں پندار محبت
میں خود سے بھی زخم جگر چھپانے لگا