ادب سے نعت کہوں ماہِ مہرباںﷺ کے لیے
زمین شعر کہے جیسے آسماں کے لیے
نہ یہ فلاں کے لیے ہے نہ یہ فلاں کے لیے
ہمارا عشق ہے بس سیدِ زماںﷺ کے لیے
بہت درود ہو اسریٰ کے اس مسافرﷺ پر
کروڑ حمد محمدﷺ کے میزباں کے لیے
حضورﷺ کرب سے آنکھیں برستی رہتی ہیں
حضورﷺ راہِ سکوں چشمہء رواں کے لیے
حضورﷺ آپ کے کہنے پہ سب سنبھلنا ہے
حضورﷺ شیریں سخن تشنہء لباں کے لیے
حضور ﷺ آپ کی پہچان ہوگئی ورنہ
سفر میں محو تھے ہم لوگ رائگاں کے لیے
حضورﷺ لطف و کرم اس دلِ شکستہ پر
حضور ﷺ عفوو رحم ایک نیم جاں کے لیے
حضورﷺ آپ کے دم سے وجودِ کون و مکاں
حضور ﷺ آپ ضروری ہیں انس و جاں کے لیے
حضورﷺ کشتیء امت ہے اب تلاطم میں
حضورﷺ اذنِ ہوا کوئی بادباں کےلیے
حضور ﷺمغربی اطوار کھا گئے اس کو
حضور ﷺآپ کی سیرت تھی نوجواں کے لیے
حضورﷺ تھک کے گرے ہیں بڑی اذیت ہے
حضورﷺ کوئی دعا ہم سے بے کساں کے لیے
حضور ﷺ عالمِ دنیا میں جی نہیں لگتا
حضورﷺ مجھ کو بتائیں میں ہوں کہاں کے لیے
حضورﷺ دل نے کہا آپﷺ سے محبت ہے
یقین جھوم کے آیا میرے گماں کے لیے
حضور ﷺ۔۔۔ عرش کے کچھ راز کب بتائےگئے
حضورﷺ اتنا کھلا ۔۔۔ ۔۔۔ہے کماں، کماں کے لیے
حضور ﷺ آپ کے دامن کی وسعتیں سن کر
حضورﷺ ہم بھی چلےآئے ہیں اماں کے لیے
حضورﷺ وہ جو کسی سے نہیں کہا میں نے
حضور ﷺ دستِ شفا اس غمِ نہاں کے لیے
حضورﷺ ۔۔۔۔۔سر پہ اداسی کا تیز سورج ہے
حضورﷺ ایک نظر میرے سائباں کے لیے
فقط درود پڑھوں اور پھر درود پڑھوں
یہی غذا ہے بہت اب مری زباں کے لیے
حضور ﷺ آپ تو جانوں سے بھی قریب ہوئے
حضورﷺ آپ ہی کافی ہیں دوستاں کے لیے
حضور ﷺ شدتِ فرقت سے نم ہوئیں آنکھیں
حضورﷺ آپ سے آقائے مہرباں کے لیے
حضورﷺ کس کو بتائیں فسانہء فرقت
حضورﷺ حرف نہیں ایک داستاں کے لیے
حضورﷺ آپ کی فرقت میں ہم تڑپتے ہیں
حضور ﷺ دید کی خیرات عاشقاں کے لیے
حضور ﷺ ذات پہ رسوائیوں کا پہرہ ہے
حضور ﷺ آئیے اب اپنے ناتواں کے لیے
حضور ﷺ آپ سے رحمت کا کیا سوال کروں؟
حضور ﷺآپ تو رحمت ہیں ہر جہاں کے لیے
حضور ﷺ آپ کے اعجاز کا قلم ٹھہرا
کہ ہاتھ باندھ کے آیا سخن بیاں کے لیے