کیسے بتاؤں بن تیرے جو گذاری ہے
ذہن ودل پہ بوجھ اک بھاری ہے
تیرے مکھڑے پہ چہکتا ہوا یہ تل
قدرت کی حسیں قلم کاری ہے
تیرے ہونے کا احساس دلاتی ہے
تیری یاد مجھے ہر چیز سے پیاری ہے
دل رو رہا ہے مگر چہرے پہ مسکراہٹ ہے
عجب مصیبت ہے یہ جو وضع داری ہے
ہر ہر حرف میں تیرا ذکر کر کے
اشفاق نے اپنی داستاں سنواری ہے