زندہ رہنے کی ترکیب ہمیں بتائی گئی
مرکر جینے کی بات سمجھائی گئی
سب نے سچ جانا ان کی باتوں کو
جو تصویر خوشحالی کی دیکھائی گئی
کوئی ساتھ نہ تھا ہماری مجبوریوں میں
ہماری خاموشی پر خوب ہنسی اڑائی گئی
نہیں کنٹرول کسی کا مہنگائی پر آج بھی
کیسے مخلوق خدا یہان تڑپائی گئی
سنتے ہیں آج بھی فہم و فراست کے قصے
مشکل پڑی تو کیسے منہ کی کھائی گئی