زہر بیمار کو مردے کو دوا دی جائے

Poet: Dilawar Figar By: uzair, khi
Zeher Bemaar Ko Murdy Ko Dawa Di Jaye

زہر بیمار کو مردے کو دوا دی جائے
ہے یہی رسم تو یہ رسم اٹھا دی جائے

وصل کی رات جو محبوب کہے گڈ نائٹ
قاعدہ یہ ہے کہ انگلش میں دعا دی جائے

آج جلسے ہیں بہت شہر میں لیڈر کم ہیں
احتیاطاً مجھے تقریر رٹا دی جائے

مار کھانے سے مجھے عار نہیں ہے لیکن
پٹ چکوں میں تو کوئی وجہ بتا دی جائے

میری وحشت کی خبر گھر کو ہوئی ہے جب سے
چھت یہ کہتی ہے کہ دیوار ہٹا دی جائے

بس میں بیٹھی ہے مرے پاس جو اک زہرہ جبیں
مرد نکلے گی اگر زلف منڈا دی جائے

Rate it:
Views: 2237
12 Nov, 2019
More Dilawar Figar Poetry