سالگرہ کا تحفہ
Poet: Rukhsana Kausar By: Rukhsana kausar , Jalal Pur Jattan, Gujrat
یہ جو دن ہے آج کا خوب تر
رہے روشنی سے آباد تر
میری حسرتوں، میری چآہتوں
تو میری دعاؤں کا ہے ثمر
میری دعا ہے رب کریم سے
تیری خواہشیں تیری حسرتیں ساری مکلمل ہوں
تیرے ہرقدم پہ وہ اپنا کرم کرے
نہ ہو غموں کی ردا کہیں
تیرے ہر قدم پہ اجالا بکھرا کرے
اجالا ہو ایسے کہ جیسے رحمتوں کی سبیل تر
ہوں گلاب تیرے تمام دن، ہو بہار تیری زندگی
میرے جانمن، میرے ہمسفر، میرے ہمنوا، میرے ہمقدم
دل خوش میں یہی لفظسبنھال رکھے ہیں
یہی خواہشیں ہیں قید تر
تیرا گھرجنت کی صورت ہو
توجہاں رہے آباد رہے
تیری ہر دعاقبول ہو
کہ تو اک مسیحا کی مورت ہو
نہ ہوکہیں کوئی قیدوبند
نہ ہوکہیں دکھوں کا کوئی جبر
تیری آنکھیں چمکیں سدا یونہی
جیسے فلک کا ابھرتا ہوا قمر
سارے موسم تیرے موسم ہوں
تو ہو موسموں کا دلربا
تو سراپا عشق بنا رہے
تیری نظر کو وہ عروج نصیب ہو
نہ ہوں کہیں کوئی پیچ وخم
یہ سارے لفظ ہیں تیری بندگی میں
تو میرا دیوتا بنا رہے
تو میری وفائیں سمیٹ کر میرے وجود میں بسا رہے
کٹ جائے تیرا یو ں ہر سفر
میری محبتوں میری دعاؤں کی چھاؤں میں
رب کریم سینچ دے ہر محبت میری دعاؤں میں
جیسے ہے جنت ماں کے پاؤں میں
جب میرے بچپن کے دن تھے چاند میں پریاں رہتی تھیں
ایک یہ دن جب اپنوں نے بھی ہم سے ناطہ توڑ لیا
ایک وہ دن جب پیڑ کی شاخیں بوجھ ہمارا سہتی تھیں
ایک یہ دن جب ساری سڑکیں روٹھی روٹھی لگتی ہیں
ایک وہ دن جب آؤ کھیلیں ساری گلیاں کہتی تھیں
ایک یہ دن جب جاگی راتیں دیواروں کو تکتی ہیں
ایک وہ دن جب شاموں کی بھی پلکیں بوجھل رہتی تھیں
ایک یہ دن جب ذہن میں ساری عیاری کی باتیں ہیں
ایک وہ دن جب دل میں بھولی بھالی باتیں رہتی تھیں
ایک یہ دن جب لاکھوں غم اور کال پڑا ہے آنسو کا
ایک وہ دن جب ایک ذرا سی بات پہ ندیاں بہتی تھیں
ایک یہ گھر جس گھر میں میرا ساز و ساماں رہتا ہے
ایک وہ گھر جس گھر میں میری بوڑھی نانی رہتی تھیں






