سامنےوالی ہمسائی سےدل لگا بیٹھا ہوں
اس کہ گھر کی ساری بتیاں جلا بیٹھا ہوں
میں اس کی بتی کی روشنی میںلکھتا ہوں
پیسےبچانےکی خاطراپنی بتیاں بجھا بیٹھا ہوں
لگتاہےاس پڑوسن کاعشق میری جان لےلےگا
جو اس کےہاتھوں میٹھا زہر کھا بیٹھا ہوں
میرےروگ کا کسی چارہ گر کےپاس علاج نہیں
شہرکےہر حکیم کو اپنی نبض دکھا بیٹھا ہوں
اب رفتہ رفتہ اصغر کو سمجھ آتی جا رہی ہے
خود کو کتنی بڑی مصیبت میں پھنسا بیٹھا ہوں