سنا ہے آج کل سورج بہت گریزاں ہے
مستونگ کے آنگنوں میں جھانکنے سے حد درجے لرزاں ہے
کہتا ہے عجب خون کی بو ہے پھیلی
یہ کیسی خدائی ہے؟
جہاں پر صرف موت کی حکمرانی ہے
یہ جو بین کرتی مائیں ہیں
کیا ان کی تڑپ صرف مجھے جلاتی ہے ؟
اے قاضی شہر! کب ان درندوں تک تیری رسائی ہوگئی؟
یا آب شہر پر بھیڑیوں کی حکمرانی ہوگئی؟