سانپ کےزہر سےبہت کم لوگ مرتےہیں
اب تو انسان ہی انسانوں کو ڈستے ہیں
ہم زہریلےناگ کی کہاں پرواہ کرتےہیں
آستین میں چھپےسانپوں سےڈرتےہیں
ناگ کےبچےتو سامنےسےوارکرتےہیں
مگرآستین کےسانپ چھپ کر ڈستےہیں
جو لوگ اس طرح کےکام کرتےہیں
وہ کب سچی پاتوں پہ کان دھرتے ہیں