ساون کے اس موسم میں
کیا معلوم، کب، کس جگہ پر؟
بادل گرجے، بارش برسے
چھتری ساتھ میں رکھ لیتا ہوں
نکلوں میں جب بھی گھر سے
لیکن اکثر یوں ہوتا ہے
جھٹ سے بادل آ جاتے ہیں
جھٹ سے بارش ہو جاتی ہے
چھتری کھلنے سے پہلے ہی
بارش مجھے بھگو جاتی ہے
تم بھی اکثر یوں کرتے ہو
کیا معلوم، کب، کس جگہ پر؟
اچانک ہی سے آ جاتے ہو
ہر بار میری سنے بنا ہی
اپنا سب سنا جاتے ہو
بادل سا گرج جاتے ہو
ساون سا برس جاتے ہو
تم آنکھیں بھگو جاتے ہو
اس سے پہلے کہ کچھ بولوں
تم اپنے رستے ہو جاتے ہو
اور میرے لب اس چھتری جیسے
کھلتے کھلتے رہ جاتے ہیں
ہر بار کے جیسے میرے شکوے
اشکوں کے سنگ بہہ جاتے ہیں