تازگی آپ ہیں روشنی آپ ہیں
بہتری آپ ہیں برتری آپ ہیں
سبز گنبد ہے روشن مری آنکھ میں
میرے ہونٹوں پہ کھلتی کلی آپ ہیں
یہ صدیق و عمر یہ علی و غنی
اِ ن کے چہروں پہ بھی روشنی آپ ہیں
یا نبی اب مدینہ دکھا دیں مجھے
میں ہوں عاجز جہاں میں سخی آپ ہیں
نعت کہنی ہے لیکن میں کیسے کہوں
مالکِ کل جہاں، شاعری آپ ہیں
اک نگاہِ کرم کاش وشمہ پہ ہو
میرے اطراف میں آپ ہی آپ ہیں