سبھی کہیں مرے غم خوار کے علاوہ بھی
Poet: احمد فرازؔ By: راحیل, Karachiسبھی کہیں مرے غم خوار کے علاوہ بھی
 کوئی تو بات کروں یار کے علاوہ بھی
 
 بہت سے ایسے ستم گر تھے اب جو یاد نہیں 
 کسی حبیب دل آزار کے علاوہ بھی 
 
 یہ کیا کہ تم بھی سر راہ حال پوچھتے ہو 
 کبھی ملو ہمیں بازار کے علاوہ بھی 
 
 اجاڑ گھر میں یہ خوشبو کہاں سے آئی ہے 
 کوئی تو ہے در و دیوار کے علاوہ بھی 
 
 سو دیکھ کر ترے رخسار و لب یقیں آیا 
 کہ پھول کھلتے ہیں گل زار کے علاوہ بھی 
 
 کبھی فرازؔ سے آ کر ملو جو وقت ملے 
 یہ شخص خوب ہے اشعار کے علاوہ بھی
More Ahmed Faraz Poetry







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 