سب جھاڑ پھونک سیکھ گئے شیخ جی سے ہم
مرغے کو ذبح کرتے ہیں الٹی چھری سے ہم
بچپن میں کیا اٹیک کیا تھا زکام نے
پرہیز کر رہے ہیں ابھی تک دہی سے ہم
ہیبٹ کچھ اس طرح ہوئی کھا کھا کے ڈالڈا
جز بز سے ہونے لگتے ہیں خوشبوئے گھی سے ہم
منہ اپنا ایک بار جلا تھا جو دودھ سے
پینے لگے ہیں پھونک کے مٹھا تبھی سے ہم
جس شاعری سے شیخ ہیں فاقے میں مبتلا
روزی کما رہے ہیں اسی شاعری سے ہم
خوشبو مرغ آتی ہے ہر لفظ لفظ سے
کرتے ہیں گفتگو جو کسی مولوی سے ہم
آنے دو وقت تم کو چکھائیں گے وہ مزہ
اس ضمن میں بتائیں بھلا کیا ابھی سے ہم
جب سے ہوا ہے محفل بازغؔ سے رابطہ
ناگاہ کٹ گئے ہیں سبھا میں سبھی سے ہم