ستائش رب کی کیسے ہو ادا ناچیز سے ممکن
بزرگی و شان برتر ہی انوکھی اس کی جب ضامن
جسارت کیا کروں قاصر ہوں پر توصیف کرنے سے
عیاں ہر چیز میں رکھا بھی اپنا عکس جو روشن
رہے عاجز قلم تعریف لکھنے سے خدا کی جو
ثنا کرنا بحق من و عن کٹھن جیسے خدا کی جو
بڑائی و کبریائی صرف زیبا ہے تجھی کو ہی
رہے جاوید لو دلمیں بسی اپنے خدا کی جو
کہے کن گر تو ہو جاتے ہیں جو اسباب بھی پیدا
نرالی ذات ہے تیری، نیارے وصف ہیں مولا
نہ ہو سکتی بیاں ناصر سے ہرگز حمد خالق کی
بڑی مشکل سے جوڑے حرف تو مقبول ہو آقا