ستاتی ہیں رلاتی ہیں مجھے یادیں دسمبر کی
جگاتی ہیں جلاتی ہیں مجھے راتیں دسمبر کی
خطوں کا اک لفافہ اور کچھ تحفے محبت کے
سلامت ہیں مرے لاکر میں سوغاتیں دسمبر کی
مجھے محسوس ہوتی ہے تمہارے لمس کی گرمی
مجھے سردی میں سلگائیں یہ تاثیریں دسمبر کی
کہ جس پہلو میں تم نے غیر کو اپنے بٹھایا ہے
اسی پہلو میں گزری ہیں مری شامیں دسمبر کی
تمہارے ساتھ موسم کا مزہ کچھ اور تھا اب تو
بہت بیمار کرتی ہیں یہ برساتیں دسمبر کی