ستم پر ستم جو مچایا ہے تو نے
یقیناً خدا کو بھلایا ہے تو نے
لٹیروں میں جن کا نہیں کوئی ثانی
اُنْھیں تخت پر لا بٹھایا ہے تو نے
رکاوٹ بنا جو کوئی تیرے آگے
اسے راستے سے ہٹایا ہے تو نے
سیاسی تماشے کی کٹھ پتلیوں کو
اشاروں پہ اپنے نچایا ہے تو نے
سیاست کا ہر ایک مَردِ مُجاہِد
سلاخوں کے پیچھے بٹھایا ہے تو نے
نگہبانی کرنی تھی جس گھر کی تجھ کو
اسی گھر کا سب کچھ چرایا ہے تو نے
بہاریں اِدھر کا نہ رخ اب کریں گی
گلستان ایسے جلایا ہے تو نے