تیری دنیا میں آئے دنیا سجا کر چلے گئے
ہر موڑ پہ اک دیپ جلا کر چلے گئے
سجدہ کرے یہ شوق ہے دربار میں تیری
دربار میں ہم سر ہی سجا کر چلے گئے
وہ شاخ جو کہ جھک گیا پتوں کے بوجھ سے
اس شجر کو ہم آگ لگا کر چلے گئے
طلسم تھا ان کے پاس نزاکت کی کچھ ایسی
منصور کو منظور بنا کر چلے گئے