سرور کونین آقاء دو جہاں
ذکر محمد میں ہے زمین و آسماں
گنہگار کی زباں پر جب درود آتا ہے
خدائے عزوجل ہو جاتا ہے مہرباں
مدینے کا فاصلہ ہے شاید بہت دور
اک مدینہ بستا ہے میرے دل کے یہاں
اس تعلق کی نسبت پر عقل حیراں ہے
چشمہ سا آنکھوں سے ہو جاتا ہے رواں
صرف لاالہ الاالله بخشش کا سامان نہیں
ساتھ نہ ہو اگر محمد رسول الله ورد زباں
نہ عربی نہ عجمی نہ گورا نہ کالا
دربار محمد میں ہیں سب یکساں
یہ کمال عشق ہے کچھ اور نہیں
شریعت محمد میں ڈھل رہا ہے جہاں