سر ہیں رقصاں نیزوں پر آگ لگی ہے بستی میں کنوں پٹ گۓ لاشوں سے راکھ ملی ہے ہستی یں لہروں سے تو کیا ہی ڈرنا اب بنھور پڑا ہے کشتی میں عفتوں پر شب خوں مارا خدائ فوج ہے پستی میں دیکھ مذہب کا اٹھائ گیر ناچ رہا ہے مستی میں