میرے شہید کربلا تجھ پر میرا سلام
سجدے میں ہی سر دے دیا تجھ پر میرا سلام
تیرے لئے طویل تھے سجدے رسول کے
دوش سوار مصطفیٰ ، تجھ پر میرا سلام
قربان کرکے تو نےعلی اصغر سا پھول بھی
نانا کے دیں کو دے بقا تجھ پر میرا سلام
ہاتھوں میں لے کے تشنہ علی اکبرکی لاش کو
پیکر تھا تو صبر و رضا تجھ پر میرا سلام
پیش نظر بہتر لاشے تھے پھر بھی تو
باطل کے آگے نہ جھکا تجھ پر میرا سلام
شانے کٹا کے پیاری سکینہ کے واسطے
دانتوں میں مشکیزہ لیا تجھ پر میرا سلام
سوار تجھ پہ شببر سکینہ تھی پا بگیر
زہ ادب تو نہ چل سکا تجھ پر میرا سلام
کانوں میں اب تلک تیرے خطبے کی گونج ہے
بنت علی شیر خدا تجھ پر میرا سلام
ہو عابد بیمار پر زریں کا سلام
آل رسول مجتبیٰ تجھ پر میرا سلام