سچ پوچھیئے ہماراکردارکوئی نہیں
یہ حقیقت ہے شرمسارکوئی نہیں
کرتے ہیں یہاں پرسب دعوے
کہہ سکیں جسے وفادارکوئی نہیں
رائج ہواجہاں زکوٰۃ کانظام
اس معاشرے میں نادارکوئی نہیں
چھائی ہے خزاں ایسی چمن میں
کسی چہرے پربہارکوئی نہیں
دوڑپڑے دوڑنے والوں کے ساتھ
رفتاردیکھتاسمت رفتارکوئی نہیں
بنے ہیں سواری سب عقل کی
اس عقل پرپہ سوارکوئی نہیں
مقیم رہ کرچندسال حکیم بولا
مدینے کی نگری بیمارکوئی نہیں
فقیروں تاجروں کاایک ہی نعرہ
لے لونقدادھارکوئی نہیں
آئیڈیل کی جدید فہرست میں جناب
ہمارے اسلاف کاشمارکوئی نہیں
کہتے ہیں لیڈرعوام قربانی دیں
خوددینے کیلئے تیارکوئی نہیں
دائیں بائیں دیکھ چلتے ہوئے صدیقؔ
رہزن ہیں بہت راہگزارکوئی نہیں