سنو جاناں تمہیں یاد ہو گا
ایک بار تم نے مجھ سے کہا تھا
کہ ہم دونوں مرتے دم تک
ایک دوسرے کے دوست رہیں گے
سارے دکھ درد اکٹھے سہیں گے
ایک دوسرے کی خوشیوں میں
ہم شریک رہیں گے
نظروں سے دور سہی
دلوں سے ہم نزدیک رہیں گے
مگر یہ اچانک تجھے کیا ہو گیا ہے
اے دوست تو کہاں کھو گیا ہے
غموں کے سمندر میں بہہ رہا ہوں
اکیلا سارے دکھ سہہ رہا ہوں
تیرے سوا میرا غم بھلا کون بٹائے گا
بتا کب اپنے دوست اصغر سے ملنے آئے گا