سن بے خبر، مرے چارہ گر، مرے ہمسفر، مرے معتبر
رہی تیرگی مرے آس پاس اسے دور کر، مرے ہمسفر
مرے چارسو، مرے کوبہ کو، رہے تو ہی تو، اے عزیز جاں
تو ہی میری آس امید ہے میری چاہتوں کا ہے تو نگر، مرے ہمسفر
کبھی پست ہوۓ میرے حوصلے کھبی ہمتوں نے دیا جواب
میرے سامنے بڑی مشکلیں، مجھے دے خبر، مرے ہمسفر
میری خواہشیں، میری جستجو، میری گفتگو، میری آرزو
میرے پاس تیری وفا نہیں، مجھے دان کر، مرے ہمسفر
تیری دید ہو، میری عید ہو، کہ خوشی بھی دل کو مزید ہو
ہے دعا صدف رہے تو ہی تو وہاں جلوہ گر، مرے ہمسفر