سوز ہجراں تو ہے کمال کا غم
ابن حیدر نبی کی آل کا غم
سب کرائے شہید ہیں اپنے
فاطمہ کے ہے سب کو لال کا غم
جان دے کر بچایا دین کو ہے
مسلمانوں کو ہے وصال کا غم
بہہ رہا تھا فرات کا پانی
ہائے معصوم کے سوال کا غم
ظالموں نے قتل کیے ناحق
اس لیے ہی ہوا نڈھال کا غم
طے ہوا تھا ملا نہیں ان کو
کوفیوں کو ہے بس یہ مال کا غم
جب شہید ہوئے علی اکبر
کربلا نے دیا ملال کا غم
بھولنے والا تو نہیں ہے اب
رات دن اور ماہ سال کا غم