سونے سی تری باتیں مٹی کی کہانی میں
ملتی ہیں میری راتیں مٹی کی کہانی میں
کچھ زخم ہیں پوشیدہ ، کچھ زخم نمایاں ہیں
مل جائیں گی سب ذاتیں مٹی کی کہانی میں
کیوں جبر بپا دیکھا ، ہے دن کے اجالے میں
ہوجائیں گی ضم راتیں مٹی کی کہانی میں
ہنسنا بھی بہت مشکل رونا بھی بہت مشکل
اس دور کی سوغاتیں مٹی کی کہانی میں
پانا بھی مصیبت ہے کھونا بھی قیامت ہے
ملتی ہیں سبھی ماتیں مٹی کی کہانی میں
یہ طے ہے صدف گہرے پانی کے سمندر میں
مٹ جائیں گی سب ذاتیں مٹی کی کہانی میں