سوچ کا سلسلہ ہے، اور میں ہوں
عکس ہے، آئنہ ہے، اور میں ہوں
دیکھیئے کیا سفر میں گزرے ہے
دشت ہے، رہنما ہے، اور میں ہوں
لوٹتے سب ہیں اپنی فطرت کو
پھر وہی راستہ ہے، اور میں ہوں
توڑ کر آئینے نظر آیا
چار سُو اِک خلا ہے، اور میں ہوں
پھر سے ٹوُٹے گا دل یہ بے چارہ
پھر وہی بے وفا ہے، اور میں ہوں