سُنا ہے لوگ اُسے دِل پکڑ کے ، دیکھتے ہیں
چلو پھر آج علاقے میں کھڑ کے دیکھتے ہیں
کچھ اس لئے بھی حیسنوں سے دور ہیں لڑکے
کہ اُن کے پاؤں میں جوتے رًبَڑ کے دیکھتے ہیں
وہ کپڑے دھونے سُکھانے جو آتی ہے چھَت پر
ہم اُس کو روز چُبارے پہ چَڑ کے دیکھتے ہیں
ہمیں تو اس نے کبھی گھاس تک نہیں ڈالی
ہم اُس کی راہ میں روزانہ کھڑ کے دیکھتے ہیں
میری وفاؤں کی یوں مجھ کو مل رہی ہے سزا
مجھے رقیب سبھی اب اکڑ کے دیکھتے ہیں
مجھے وہ ٹھرکی مزاج ایسے دیکھتا ہے کبھی
کہ جیسے تنہا سی لڑکی کو لڑکے دیکھتے ہیں
بتائے جن کوئی آکر تمہارے بارے میں
چراغ کوئی پرانا رگڑ کے دیکھتے ہیں