سچ مقدس بھی اور عظیم بھی ہے
ہم کو تسلیم
اب یہ سچ سُنیے
جھوٹ ہی محفلیں سجاتا ہے
جھوٹ ہی رونقیں بڑھاتا ہے
دستِ الفت ہے جھوٹ ہی کے لیے
ہر مروت ہے جھوٹ ہی کے لیے
سچ کی قسمت میں صرف تنہائی
اور کڑوا بھی ہو تو رسوائی
جب کھرے لفظ منہ پہ آتے ہیں
دل کی گہرائیوں میں پوشیدہ
صبح سے اُجلے، رات سے کالے
سچ کھرچ کر نکالے جاتے ہیں
”یہ ہو تم، یہ تمھارا چہرہ ہے“
نفرتوں کی ابھرتی ہے آواز
ہاتھ ابھی جو تھے ہاتھ میں ان سے
سچ پہ پتھر اچھالے جاتے ہیں
سچ کی قسمت میں صرف تنہائی