جب بھوک ہو
افلاس ہو
ظالم کو نہ
کچھ ملال ہو
عزتیں نوک ظلم سے
پامال ہوں
فریب ہوں جال ہوں
زندگی کے انگنت
وبال ہوں
حسرتوں کے گلے
گھونٹ دئے جائیں
خواب آنکھوں میں ہی
اشک بار ہوں
حس لطیف کے
جسم پر
زخم ھزار ہوں
سب رنگ زندگی کے
پھیکے
سب منظر سہانے
دھند کے پار ہوں
کوئی منزل نہ
پیش نظر ہو
ظلم پر جبر تو کریں
اسے روکنےپر
نہ اختیار ہو
پھر شائد انقلاب
جنم لیتے ہیں؟
مقدر بنے نہ بنے
سکندر جنم لیتے ہیں