نہ زہر خندہ لبوں پر، نہ آنکھ میں آنسو
نہ زخم ہائے دروں کو ہے جستجوئے مآل
نہ تیرگی کا تلاطم، نہ سیل رنگ و نور
نہ خار زار تمنا میں گمرہی کا خیال
نہ آتش گل لالہ کا داغ سینے میں
نہ شورش غم پنہاں نہ آرزوئے وصال
نہ اشتیاق، نہ حیرت، نہ اضطراب، نہ سوگ
سکوت شام میں کھوئی ہوئی کہانی کا
طویل رات کی تنہائیاں نہیں بے رنگ
ابھی ہوا نہیں شاید لہو جوانی کا
حیات و موت کی حد میں ہیں ولولے چپ چاپ
گزر رہے ہیں دبے پاؤں قافلے چپ چاپ